Asghar Ansari passes away
|
|
اصغر انصاری ایڈیٹر یوان ان کا آج (٣١ جولائی ٢٠١٢) کو انتقال ہو گیا – اصغر انصاری نی اردو میں پہللا پورٹل یوان ان شروع کیا تھا- انکی ایجنسی کی خبریں ہندوستان کے پچاس سے زیادہ اخبارات میں شایع ہوتی رہیں -وہ ایک سافٹ ویر انجنیر تھے -بہت کم عمر میں بہت زیادہ کارنامے انجام دے کر وہ چلے گئے- الله ان کو جنّت میں مقام دے – آمین سید فاضل حسیں پرویز
|
Na’at by Jami (persian); Translation by Barqi Azmi
حضرت عبدالرحمٰن جامی کی ایک فارسی نعت کا منظوم اردو ترجمہ
مترجم : احمد علی برقی اعظمی
شاعر : عبدالرحمٰن جامی
زبان : فارسی
گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
بلبل ز تو آموختہ شیریں سخنی را سخنی را سخنی را
ہر کس کہ لب لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیق یمنی را یمنی را یمنی را
خیاط ازل دوختہ بر قامت زیبا
در قد توایں جا مئہ سرو چمنی را چمنی را چمنی را
در عشق تو دندان شکست است بہ الفت
تو جامہ رسا نید اویسِ قرنی را قرنی را قرنی را
ازجامی بے چارا رسانید سلامے
بر در گہہ دربار رسول مدنی را مدنی را مدنی را
Ibne Safi – ek yad – Barqi Azmi
Tarhi ghazlen – Barqi Azmi
اردو لٹریری فورم کے فی البدیہہ آن لائن طرحی مشاعرہ نمبر ۸۳ بتاریخ ۲۸ جولائی ۲۰۱۲کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
اسلام ہے کیا ہمدم دنیا کو یہ بتلادے
’’ پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے‘‘
کیوں نسل کُشی پر ہیں آمادہ یہ دیوانے
حالات ہیں برما کے کیا سب کو یہ جتلا دے
مظلوموں کی مظلومی اب دیکھی نہیں جاتی
اب اس سے نکلنے کا یارب کوئی رستا دے
ان مردہ ضمیروں کو جینے کا سلیقہ دے
عقبیٰ بھی سنور جائے آسایشِ دنیا دے
سب قبضۂ قدرت میں،ہے تیرے مرے مولا
رمضان میں رحمت کا وہ معجزہ دکھلا دے
طاقت کے نشے میں ہیں، اندھے جو انہیں یارب
اوقات ہے کیا ان کی اب وقت ہےبتلا دے
کچھ گونگے ہیں کچھ بہرے،کچھ اندھے ہیں اے برقی
اقبال کے سر میں تھا،جو ہم کو وہ سودا دے
اردو لٹریری فورم کے فی البدیہہ آن لائن طرحی مشاعرہ نمبر ۸۳ بتاریخ ۲۸ جولائی ۲۰۱۲کے لئے میری دوسری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
دکھلائے حقیقت جو وہ دیدۂ بینا دے
قاصر ہیں سمجھنے سے جو ان کو یہ سمجھا دے
اقبال نے دیکھا تھا جو ہم کو بھی دکھلا دے
’’پھر شوقِ تماشا دے،پھر ذوقِ تقاضا دے‘‘
لوہا جو زمانے میں اسلام کا منوا دے
وہ پرچمِ حق پھر سے اس دور میں لہراد ے
اس عظمتِ رفتہ کا ہموار ہو پھر رستہ
وہ ذوقِ عمل دے دے، جو خون کو گرمادے
قوموں کی تباہی کا باعث ہے تن آسانی
سرگرمِ عمل ہو جو سر میں وہی سودا دے
پھر ہم کو عطا کر وہ حق گوئی و بیباکی
رسوائے زمانہ کے جو جبر کو دکھلا دے
برقی کو عطا کردے وہ ذوقِ جہاں بینی
دیکھا ہے ابھی تک جو اوروں کو بھی بتلا دے
Talib Jauhari
بمقتضائے اصولِ فطرت ابھی تو منہ بند ہے کلی کا
میرا آنسو تیری آنکھ سے ٹپکا ہے
جوگی رستہ بھول گیا تھا ڈیرے کا
یاد حسین میں جو آنکھ نم نہیں
وہ یزید و شمر سے کم نہیں
آج میں خود سے ملا ہوں طالب
آج بھولا ہوا گھر یاد آیا
Ghazal Barqi Azmi احمد علی برقی اعظمی
جدید ادبی تنقیدی فورم کے فی البدیہہ طرحی حمدیہ مشاعرے مورخہ ۲۷ جولائی ۲۰۱۲ کے لئے
کونین کی ہر شے میں تو ہی جلوہ نما ہے
’’اے رب سمٰوات تری ذات ورا ہے‘‘
کیوں مجھ کو زمانہ یہ مٹانے پہ تُلا ہے
قبضے میں ترے جب کہ سزا اور جزا ہے
ناکردہ گناہی کی سزا جھیل رہا ہوں
ہر وقت مرے سامنے اک موجِ بَلا ہے
تو اول و آخر ہے، تو ہی ظاہر و باطن
تو ہی ہے جو بندوں کی رگِ جاں سے مِلا ہے
باہر نہیں کچھ قبضۂ قدرت سے ہے تیرے
ہر حال میں درکار مجھے تیری رضا ہے
مصروف ہے ہر تارِ نَفَس حمد و ثنا میں
جو وِرِدِ زباں سب کے ہے تیری ہی نوا ہے
سب رزمگہہِ زیست میں ہیں درپئے آزار
ہر وقت تعاقب میں مرے تیرِ قضا ہے
آمادہ جسارت پہ ہے کیوں آدمِ خاکی
اوقات ہے کیا اس کی اسے جب یہ پتا ہے
طالب ہے ترے رحم کی یہ ملتِ مظلوم
تو مالکِ کُل ہے یہ فقط تجھ کو روا ہے
وا ہوتا ہے رمضان میں دروازۂ رحمت
برقی کو بھی درکار تری جود و سخا ہے
Farsi muhavre Urdu mein اردو میں استعمال ہونےوالےفارسی محاورے
۱۔ آزمودہ را آزمودن جہل است
کسی شخص سے ایک بار برا تجربہ ہوتا ہے تو اس سے بار بار بھلائی کی امّید رکھنا حماقت ہے۔
۔۔ دل بدست آور کہ حجّ اکبرست۲
دوسروں کی دل جوئی کرنے کا ثواب حجّ اکبرادا کرنے کے ثواب کے برابر ہے۔
۳۔
نہ پائے رفتن نہ جائےماندن
ایسی مذبذب حالت میں ہونا کی نہ ادھر جاسکو نہ ادھر۔ غالب
ہوئے ہیں پاؤں پہلے ہی نبرد عشق میں زخمی
نہ ٹھہرا جائےہےمجھسےنہ بھاگا جائے ہےمجھسے
۴ گویم مشکل و گر نہ گویم مشکل
بات کہنے اور نہ کہہ سکنے کے تذبذب کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے
۵ من کہ ایجاد بندہ گرچہ گندہ بروزہ
کوئی بہت ہی معمولی کام یا تخلیق کرنے کے باوجود اترانے والے کے لئے بولا جاتا ہے۔