Home > Uncategorized > Tarhi ghazlen – Barqi Azmi

Tarhi ghazlen – Barqi Azmi

اردو لٹریری فورم  کے فی البدیہہ آن لائن طرحی مشاعرہ نمبر  ۸۳  بتاریخ ۲۸ جولائی ۲۰۱۲کے لئے میری کاوش

احمد علی برقی اعظمی

 

  اسلام ہے کیا ہمدم دنیا کو یہ بتلادے
’’ پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے‘‘

 

کیوں نسل کُشی پر ہیں آمادہ یہ دیوانے

حالات ہیں برما کے کیا سب کو یہ جتلا دے

 

مظلوموں کی مظلومی اب دیکھی نہیں جاتی

اب اس سے نکلنے کا یارب کوئی رستا دے

 

ان مردہ ضمیروں کو جینے کا سلیقہ دے

عقبیٰ بھی سنور جائے آسایشِ دنیا دے

 

سب قبضۂ قدرت میں،ہے تیرے مرے مولا

رمضان میں رحمت کا وہ معجزہ دکھلا دے

 

طاقت کے نشے میں ہیں، اندھے جو انہیں یارب

اوقات ہے کیا ان کی اب وقت ہےبتلا دے

 

کچھ گونگے ہیں کچھ بہرے،کچھ اندھے ہیں اے برقی

اقبال کے سر میں تھا،جو ہم کو وہ سودا دے

 

 

 

اردو لٹریری فورم  کے فی البدیہہ آن لائن طرحی مشاعرہ نمبر  ۸۳  بتاریخ ۲۸ جولائی ۲۰۱۲کے لئے میری دوسری کاوش

احمد علی برقی اعظمی

دکھلائے حقیقت جو وہ دیدۂ بینا دے

قاصر ہیں سمجھنے سے جو ان کو یہ سمجھا دے

 

اقبال نے دیکھا تھا جو ہم کو بھی دکھلا دے

’’پھر شوقِ تماشا دے،پھر ذوقِ تقاضا دے‘‘

 

لوہا جو زمانے میں اسلام کا منوا دے

وہ پرچمِ حق پھر سے اس دور میں لہراد ے

 

اس عظمتِ رفتہ کا ہموار ہو پھر رستہ

وہ ذوقِ عمل دے دے، جو خون کو گرمادے

 

 

قوموں کی تباہی کا باعث ہے تن آسانی

سرگرمِ عمل ہو جو سر میں وہی سودا دے

 

پھر ہم کو عطا کر وہ حق گوئی و بیباکی

رسوائے زمانہ کے جو جبر کو دکھلا دے

 

برقی کو عطا کردے وہ ذوقِ جہاں بینی

دیکھا ہے ابھی تک جو اوروں کو  بھی بتلا دے

 

Categories: Uncategorized
  1. No comments yet.
  1. No trackbacks yet.

Leave a comment